KARACHI, September 9, 2022 – Sir Syed University of Engineering and Technology organized a briefing for the SSUET flood relief program, in which they informed about the relief activities of Sir Syed University.
Private Secretary, Special Assistant to Chief Minister Sindh, Shahbaz ur Rahman Khan, said that I will not defend the existing system because the system of the state is a continuation, a collective effort. However, the people of Karachi are doing remarkable work, and their efforts to help the flood victims are commendable. Despite high inflation, economic and social hardships, the people of Karachi city are generously helping the flood victims. Sir Syed University is also playing an important role in the welfare drive.
Member of the Governing Body of Pakistan Engineering Council Sindh, Engr. Muhammad Yusuf Qaimkhani said that teachers and students of Sir Syed University are worthy of praise and are actively participating in the relief activities. They are helping the people who are badly affected by the floods. I hope that all flood relief items will reach the flood victims.
Vice Chancellor of Sir Syed University, Prof. Dr. Vali Uddin said that there is a possibility of heavy rains in the future due to the global change in the climate. There are two reasons for climate change in Pakistan. On one hand, the temperature of the Arabian Sea is rising rapidly, and secondly, glaciers in the north of the country are melting, which are a major source of flooding. The National Disaster Management was formed to deal with floods, earthquake like catastrophes and to keep safe from the effects of natural disasters, but no comprehensive and integrated strategy was seen. The conditions that prevailed during the flood of 2010 still persist due to which the destruction was more horrible than before this time. There was no comprehensive planning, nor was there any effective role of the relevant institutions. The drainage system was a total failure. The purpose for which the institutions are formed should be given priority.
He pointed out that universities need to play their role in the present perspective. Sir Syed University plans to organize different seminars to highlight the issue, and how to prevent the adversities of natural disasters with collaborated efforts of other universities including NED University. Making use of modern technology and research outcomes, a comprehensive and integrated strategy should be designed to control the floodwater and divert it towards the sea while saving the population.
Registrar Syed Sarfraz Ali said that nations are identified with the work they do for the people in bad times. Sir Syed University has established a flood relief camp to collect essential items for the flood victims. We are collaborating with different NGOs and institutions to rehabilitate and provide cheap houses for flood victims.
General Secretary of Aligarh Muslim University Old Boys’ Association, Engineer Muhammad Arshad Khan said that welfare work is like worshiping and kind deeds. God loves those who love humankind. The teachers and students of Sir Syed University are doing a commendable job to help the people affected by the floods with full zeal and diligence.
سرسید یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام سیلاب زدگان کے امدادی پروگرام کی بریفنگ
کراچی، 9 / ستمبر 2022ء ۔ ۔ سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام سیلاب زدگان کے امدادی پروگرام کی بریفنگ کا انعقاد کیاگیا جس میں سرسیدیونیورسٹی کی امدادی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا ۔
وزیراعلیٰ سندھ کے پرائیوٹ سیکریٹری اسپیشل اسسٹنٹ شہباز الرحمن خان نے کہا کہ میں مروجہ نظام کا دفاع تو نہیں کروں گا کیونکہ ریاست کا نظام ایک تسلسل ہوتا ہے،ایک اجتماعی کوشش ہوتی ہے ۔ تاہم کراچی کی طرف سے امدادی سامان، متاثرین تک پہنچانے کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے اس کے اثرات مستقبل میں نظر آئیں گے ۔ شہرِکراچی یہ پیغام دے رہا ہے کہ اس قدر مہنگائی کے باوجود، معاشی اور سماجی تنگیوں سے نڈھال لوگ سیلاب زددگان کی دل کھول کر مدد کررہے ہیں اور شہر کراچی سے ٹرک کے ٹرک بھر کر جارہے ہیں ۔ اس ضمن میں سرسید یونیورسٹی بھی ایک اہم کردار ادا کررہی اور میں سمجھتا ہوں کہ اس کو وہی لوگ بچائیں گے جنھوں نے علی کے گڑھ سے شروعات کیں اورجو علی کی اقدار اور روایات کو زندہ رکھے ہوئے ہیں ۔
پاکستان انجینئرنگ کونسل سندھ کی گورننگ باڈی کے ممبر انجینئر محمد یوسف قائم خانی نے کہا کہ سرسیدیونیورسٹی کے اساتذہ اور طلباء لائقِ تحسین ہیں جو امدادی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں ۔ پاکستان کے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں اورملک جن مشکل حالات سے گزر رہا ہے، اس پس منظر میں لوگوں کی آگے بڑھ کر مدد کر رہے ہیں اور میں امید کرتا ہوں کہ یہ تمام امداد سیلاب زدگان تک پہنچے گی ۔
سرسیدیونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ مستقبل میں عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بہت زیادہ بارشوں کا امکان ہے ۔ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کی دو وجوہات ہیں ۔ ایک توبحیرہ عرب کادرجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہا ہے اور دوسرے ملک کے شمال میں گلیشیئرز پگھلنے لگے ہیں جو سیلاب لانے کا ایک اہم ذریعہ ہیں ۔ قدرتی آفات سے نمٹنے اور بچنے کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا ادارہ تشکیل دیا گیا تھا مگر اس کی کوئی جامع اور مربوط حکمتِ عملی دیکھنے میں نہیں آئی ۔ جوحالات 2010 کے سیلاب کے وقت تھے وہی معاملات جوں کے توں تھے یہی وجہ ہے کہ اس مرتبہ تباہی پہلے سے زیادہ ہوئی ۔ کوئی جامع منصوبہ بندی نہیں تھی، نہ ہی متعلقہ اداروں کا کوئی موثر کردار دیکھنے میں آیا ۔ نکاسی آب کا نظام موثر و فعال نہیں ہے جس کی وجہ سے تباہی زیادہ ہوئی ۔ ادارے جس مقصد کے لیے تشکیل دئے جاتے ہیں ، اس کو اولیت دی جانی چاہئے ۔
انھوں نے بتایا کہ جامعات کو اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔ سرسید یونیورسٹی زیر اہتمام این ای ڈی سمیت دیگر جامعات کے تعاون اور اشتراک سے قدرتی آفات سے نمٹنے اور اس سے بچاءو کے بارے میں مختلف سیمینارز منعقد کرائے جائیں گے ۔ شعبہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ایجادات اور تحقیقات سے استفادہ کرتے ہوئے اس بات کی پلاننگ کرنی ہوگی کہ سیلاب کے پانی کو کس طرح قابو میں کیا جائے اور آبادیوں کو بچاتے ہوئے اس کا رخ سمندر کی طرف موڑا جائے ۔
رجسٹرار سید سرفراز علی نے کہا کہ زندہ قوموں کی شناخت اس وقت ہوتی ہے جب وہ برے وقت میں انسانوں کی مدد کرتے ہیں ۔ سرسید یونیورسٹی سیلاب کے متاثرین کے لیے مختلف سامان اکھٹا کر رہی ہے ۔ ہم مختلف این جی اوز کے ساتھ مل کر متاثرین کی بحالی اور رہائش کے لیے سستے گھر فراہم کرنے کے لیے کام کررہے ہیں ۔ زراعت اور کاروبار کے لیے بھی ہرممکن امدادفراہم کی جائے گی ۔
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری انجینئر محمدارشد خان نے کہا کہ کسی کے کام آنا عبادت اور نیک کام ہے ۔ سرسید یونیورسٹی کے اساتذہ اورطلباء یہ نیک کام پوری جانفشانی اور تندہی سے کر رہے ہیں ۔