Sir Syed University celebrated International DNA Day

Events | Miscellaneous Events
Quick Links
$
Academic Events
$
Miscellaneous Events
$
Sport Events
$
View All Events
Sir-Syed-University-celebrated-International-DNA-Day

To mark International DNA Day, the Biomedical Engineering Department of Sir Syed University of Engineering & Technology (SSUET) organized a symposium on “One Humanity, Many Genomes”, which was attended by a large number of students and faculty members.
Speaking on the memorable occasion, Vice Chancellor Prof. Dr. Vali Uddin said that Biomedical Engineering is not limited to instrumentation and repair, rather it is a multidisciplinary field that offers opportunities for higher studies and research including employment. The overall goal of the Human Genome Initiative is to acquire fundamental information needed to further our basic scientific understanding of human genetics and the role of various genes in health and disease.
Assistant Director of Pakistan Scientific and Technological Information Centre (PASTIC), Afsheen Tariq said that the PASTIC is basically a research institute with a prime focus on scientific academic principles and research and the dissemination of scientific studies and information technology.
Dr. Syeda Sadaf Akberr, Dean Faculty of Allied Health Sciences, Malir University of Science & Technology, said that DNA is the base of life. Some genetic changes have been associated with an increased risk of having a child with a birth defect or developmental disability or developing diseases such as cancer or heart disease.
Dr. Bilal Azmi, Assistant Professor of Dow University of Medical Sciences, said that DNA is semiconservative content, which means 50% from my side and reaming 50% from my parents’ side. Genetic variations are a kind of alteration. DNA is content to be used for forensic evidence. It is a very important thing used for the purpose of investigation.
Prof. Dr. Shamim Akhter, University of Karachi was of the view that insulin is one of the best products of genetic engineering. It is formed as a precursor protein pre-proinsulin.
Registrar SSUET, Commodore (r) Engr. Syed Sarfraz Ali said that over the past few decades, we have witnessed remarkable progress in understanding our DNA, the fundamental building block of life. This valuable knowledge has unlocked the door to a new era of personalized medicine, offering tailored treatments that are specifically designed to target an individual’s unique genetic makeup.
Chairperson Bio-medical Engineering Department, Prof. Dr. Sidra Abid Syed said that the new technology offers ample opportunities for anyone to reach anywhere. The information generated by the human genome project is promising to be important source material for biomedical fields that immensely benefit medical science.
Presenting a vote of thanks, the Dean Faculty of Electrical & Computer Engineering, Prof. Dr. Muhammad Aamir, said that the event has been a true testament to our commitment to promoting knowledge and understanding in the field of biomedical engineering and sciences and celebrating International DNA Day we contribute to the promotion of sustainable goal 3.
Professor Emirates M. A. Haleem Siddiqui and Alumni Tahir Jalil also spoke on the occasion. The event was concluded by awarding the souvenirs to the guest speakers.

سرسید یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام بین الاقوامی ڈی این اے ڈے کے حوالے سے جینیٹک کے موضوع پر سمپوزیم کا انعقاد۔

سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ بائیومیڈیکل انجینئرنگ کے زیرِ اہتمام بین الاقوامی ڈی این اے ڈے کے حوالے سے”One Humanity, One Genome” کے موضوع پر ایک سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا جس میں طلباء اور اساتذہ کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ بائیومیڈیکل انجینئرنگ صرف طبی آلات بنانے اور مرمت کرنے تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ ایک بین الا شعبہ جاتی فیلڈ ہے جو تحقیق، اعلیٰ تعلیم اور ملازمت کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ جینوم پر تحقیق کا مقصد انسانی ڈی این اے کی ترتیب اور ساخت اور صحت پر اس کے اثرات کا تجزیہ کرنا ہے۔جینیٹکس کا مقصد انسانی جین کی سائنسی تشریح کے لیے درکار بنیادی معلومات کا حصول ہے اور اس بات کا مشاہدہ کرنا ہے کہ صحت اور بیماری میں مختلف جین کا کیا کردار ہوتا ہے۔
پاکستان سائنٹیفک اینڈ ٹیکنولوجیکل انفارمیشن سینٹر (PASTIC) کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر افشین طارق نے کہا کہPASTIC فروغِ علم اور تحقیق کا ایک مرکز ہے جس کا بنیادی مقصد سا ئنٹفک اکیڈمک اصولوں اور تحقیق سمیت سائنٹفک اسٹڈی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کافروغ ہے۔
ملیر یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ڈین فیکلٹی آف الائیڈ ہیلتھ سائنسزڈاکٹر صدف اکبر نے کہا کہ ڈی این اے انسانی زندگی کی بنیاد ہے۔چند جینیاتی تبدیلیاں پیدائشی معذور بچے، یا بعد ازاں معذوری یا کینسر اور دل جیسی مہلک بیماریاں پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔
ڈاؤ یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر بلال عزمی نے کہا کہ ڈی این اے ایک نیم قدامت مادہ ہے جس کا مطلب ہے کہ بچے کی شخصیت کی تعمیر میں پچاس فیصد خود اس کا اور پچاس فیصد اس کے والدین کی خصوصیات کا دخل شامل ہوتا ہے۔جینیاتی تغیرات ایک قسم کی تبدیلی ہے۔ڈی این اے کو جرائم کی تحقیق میں استعمال کیا جاتا ہے اور تفتیش میں یہ بہت کام آتا ہے۔
جامعہ کراچی کے شعبہ بائیومیڈیکل کی پروفیسر ڈاکٹر شمیم اختر نے کہا کہ انسولین، جینیاتی انجینئرنگ کی ایک بہت اہم پروڈکٹ ہے۔یہ پری کرسر پروٹین،پری۔ پرو انسولین کے طور پر تشکیل پاتا ہے۔
سرسیدیونیورسٹی کے رجسٹرار کموڈور (ر) انجینئر سید سرفراز علی نے کہا کہ ڈی این اے کو سمجھنے کے حوالے سے ہم نے گزشتہ چند برسوں میں کافی ترقی کرلی ہے۔ڈی این اے انسانی زندگی کا بنیادی تعمیری یونٹ ہے۔علمِ جینیات کی قیمتی معلومات نے دوائیوں کے ایک نئے دور کا آغاز کیاجو کسی بھی فرد کے مخصوص ڈی این اے کے مطابق موزوں علاج پیش کرتا ہے۔
شعبہ بائیومیڈیکل انجینئرنگ کی چیئر پرسن پروفیسر ڈاکٹرسدرہ عابد سید نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجی ہر ایک کو ترقی کے یکساں مواقع فراہم کر رہی ہے۔جنیاتی تھراپی ان بیماریوں کو سمجھنے اور ان کا علاج کرنے میں مدد کرے گی جو انسانی زندگی کے لیے خطرہ ثابت ہورہی ہیں۔۔
اظہار تشکر پیش کرتے ہوئے ڈین فیکلٹی آف الیکٹریکل اینڈ کمپیوٹر سائنسز پروفیسر ڈاکٹر محمد عامر نے کہا کہ یہ تقریب فروغ ِ علم و تحقیق کے لیے ہمارے عزم کا حقیقی ثبوت ہے اور بین الاقوامی ڈی این ڈے منا کر ہم نے ایس ڈی جی 3 (Sustainable Development Goal 3) کا ہدف پورا کیا ہے۔
اس موقع پر سرسید یونیورسٹی کے پروفیسر ایمریٹس ڈاکٹر ایم اے حلیم اور المنائی طاہر جلیل نے بھی خطاب کیا۔

Recent Posting