KARACHI, March 21, 2021 – Sir Syed University of Engineering & Technology (SSUET), organized a workshop on Green Building & Sustainable Development. The Keynote speaker was Aqrab Ali Rana, Chief Executive and Founding Member of Pakistan Green Building Council, Sustainability in Energy and Environmental Design (SEED). The event was organized by the Asstt. Prof. Nadia Qamar, Lecturer Areeba Seed, and Lecturer Faiza Afzal.
Speaking on the occasion, Vice Chancellor SSUET, Prof. Dr. Vali Uddin said that natural resources are disappearing quickly, which is why it is necessary to make sure that you are part of the solution and not the problem. Recycling may help to slow down the consumption of these resources. According to the EPA, for every ton of paper we recycle, we save 17 trees, 380 gallons of oil, 3 cubic yards of landfill space, 4,000 kilowatts of energy, and 7,000 gallons of water. People should make serious efforts to curb pollution and improve the environment by sustainable food choices, using alternative transportation, and purchasing eco-friendly products.
Vice Chancellor Dr. Wali pointed out that Green building is a better solution for developing a pollution-free society. It creates structures, using processes that are environmentally responsible and resource-efficient throughout a building’s life cycle from siting to design, construction, operation, maintenance, renovation, and deconstruction. This practice expands and complements the classical building design concerns of economy, utility, durability, and comfort. A Green building is also known as a sustainable or high-performance building.
Aqrab Ali Rana, Chief Executive and Founding Member of Pakistan Green Building Council said that we need to bridge a gap between architect and developer; both should get on the same page. An architect does not give due importance to the developer and then expects him to make a green building. Now the houses should have roof gardens where they can grow vegetables for a greener sustainable environment. Jobs are created when the market has projects.
Dr. Muhammad Imran, Chairman, Civil Engineering Department, SSUET said that the construction activities open the job opportunities that result in the development of that area. He advised ensuring access to affordable, reliable, sustainable, and modern energy for sustainable development. Renewable energy solutions are becoming cheaper, more reliable, and more efficient every day.
Stressing to adopt a responsible development approach to make Pakistan a knowledge-based society, Architect Fazal Noor, Chairman, Architecture Department, SSUET, said, “Instead of understanding and respecting our local practices, we are engaged in promoting a foreign culture. We need to understand our traditions, our values, and our environment. Three things, creativity, technology, and entrepreneurship, are compulsory to resolve the problem. We are destroying nature in the process of mass production, housing building, etc.
سرسید یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام گرین بلڈنگ ورکشاپ کا انعقاد
آلودگی سے پاک معاشرے کی تشکیل کے لیے گرین بلڈنگ ایک بہتر حل ہے۔۔وائس چانسلر ولی الدین
کراچی، 21/مارچ،2021ء۔۔ سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نے گرین بلڈنگ کے موضوع پر ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا جس میں پاکستان گرین بلڈنگ کونسل
(Pakistan Green Building Council, Sustainability in Energy and Environmental Design (SEED) کے چیف ایگزیکیٹو و بانی ممبر عقرب علی رانانے گرین بلڈنگ کی افادیت اور اہمیت پر ایک معلوماتی لیکچر دیا۔اس ورکشاپ کا اہتمام شعبہ انجینئرنگ کی اسسٹنٹ پروفیسر نادیہ قمر، لیکچرر اریبہ سعید اور لیکچررفائزہ افضل نے کیا تھا۔
اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرولی الدین نے کہا کہ قدرتی وسائل تیزی سے ختم ہورہے ہیں۔اس لیے اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ آپ مسئلے کا حل تلاش کرنے کا ذریعہ بنیں، خود مسئلہ نہ بنیں۔دوبارہ قابلِ استعمال بنانے کے عمل سے ان وسائل کی کمی پر قابو پانے میں کافی حد تک مدد مل سکتی ہے۔ای پی اے (EPA) کے اعداد و شمار کے مطابق ایک ٹن کاغذ کو دوبارہ قابل استعمال بنا کر ہم 17درخت، 380گیلن آئل، 3کیوبک گززمینی جگہ، 4000 کلو واٹ توانائی اور 7000گیلن پانی کی بچت کر سکتے ہیں۔لوگوں کو آلودگی کی روک تھام کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہیے اور ہم ایکو فرینڈلی eco-friendly چیزوں اور مصنوعات کے استعمال سے بہتر ماحول کو یقینی بنا سکتے ہیں۔
وائس چانسلر ولی الدین نے توجہ دلائی کہ آلودگی سے پاک معاشرے کی تشکیل کے لیے گرین بلڈنگ ایک بہتر حل ہے۔ یہ عمارت کے لائف سائیکل کے دوران ماحول کی آلودگی اور موثر وسائل کے ذمہ دار عناصر جیسے ڈیزائن، کنسٹرکشن، دیکھ بھال، تزئین و آرائش، ڈی کنسٹرکشن کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈھانچہ بناتا ہے۔ یہ طریقہ کار بچت، افادیت، پائیداری اور آرام دہ کے لحاظ سے کلاسیکی طرز تعمیر کی توسیع شدہ شکل ہے اور اس سے مطابقت رکھتا ہے۔گرین بلڈنگ کو پائیدار اور اعلیٰ کارکردگی کی عمارت بھی کہا جاتا ہے۔
آرکیٹیکٹ اور عمارت کی تعمیر کرنے والے (developer) کے مابین فاصلہ کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے پاکستان گرین بلڈنگ کے چیف ایگزیکیٹو عقرب علی رانا نے کہا کہ دونوں کو ایک سمت میں ہونا چاہئے۔دیکھا گیا ہے کہ آرکیٹیکٹ، عمارت کی تعمیر کرنے والے کا زیادہ اہمیت نہیں دیتے اور پھر ان سے یہ امید بھی رکھتے ہیں کہ وہ ان کے حسبِ منشا گرین بلڈنگ بنائے۔ہر گھر کی چھت پر ایک گارڈن ہونا چاہئے جہاں سبزیاں اگائی جاسکیں۔اس سے ماحول کی بہتری اور بچت دونوں ممکن ہے۔ملازمتوں کے مواقع اسی وقت پیدا ہوں گے جب مارکیٹ میں منصوبوں پر کام ہورہا ہو۔
شعبہ سول انجینئرنگ کے سربراہ ڈاکٹرمحمد عمران نے کہا کہ تعمیراتی سرگرمیوں سے ملازمتوں کے دروازے کھلیں گے اور اس علاقے میں ترقی ہوگی۔انھوں نے ایک بہترپائیدار اور ترقیاتی ماحول کے لیے کم قیمت، قابلِ بھروسہ، پائیدار اور جدید توانائی کے ذرائع تک رسائی کو یقینی بنانے کا مشورہ بھی دیا۔
شعبہ آرکیٹکچرکے سربراہ آرکیٹیکٹ فضل نور نے کہا کہ ہم مقامی پریکٹس کو سمجھنے اور اس کی قدر کرنے کی بجائے باہر کے کلچر کو فروغ دینے میں مصروف ہیں۔ہمیں اپنی طرز معاشرت اور ثقافتی و سماجی اقدار کے مطابق تعمیرات کرنی چاہئے۔عمارتوں اور گھروں کی بے تحاشا تعمیر اور وسیع پیمانے پر چیزوں اور مصنوعات کی تیاری کے عمل سے ہم فطرت کو نقصان پہنچانے کا سبب بن رہے ہیں۔